دماغ خور امیبا’ نے ایک شخص کی جان لے لی

لاہور والٹن روڈ پر قائم فاروق کالونی کے رہائشی 30سالہ اکاؤنٹس آفیسر اظہر عباس مذکورہ وائرس سے متاثر ہوئے، جن میں نیگلیریا کی موجودگی کی تصدیق سروسز ہسپتال کے ڈاکٹروں نے ان کے طبی معائنے کے بعد کی۔ اظہر عباس کو 20 اکتوبر کو سروسز ہسپتال کے انتہائی نگہداشت یونٹ (آئی سی یو) میں داخل کیا گیا تھا، جن کی موت 28 اکتوبر کو ہوئی۔ ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ عمومی طور پر مذکورہ وائرس سے متاثر کیسز موسم گرما میں سامنے آتے ہیں تاہم اس حوالے سے یہ اپنی نوعیت کا پہلا کیس ہے، جو موسم سرما میں منظر عام پر آیا۔ ماہرین کے مطابق یہ وائرس پانی کی سطح، سوئمنگ پول اور پینے کے صاف پانی کی سطح پر پائے جاتے ہیں اور شہریوں کو اس وائرس سے بچاؤ کے لیے کلورین ملے پانی کے استعمال کی تجویز دی جاتی ہے.

حکام نے افسوس کے ساتھ اس بات کا اظہار کیا کہ واسا کی جانب سے صوبے کے 500 ٹیوب ویلوں میں سے 300 ٹیوب ویلوں میں کلورینشن کا کام نہیں کیا گیا، جو شہریوں کو پانی کی فراہمی کا ذمہ دار ادارہ ہے. مذکورہ لاپرواہی کو واسا حکام کی جرمانہ غفلت قرار دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ محکمہ صحت کو اس حوالے سے اپنی تشویش کا اظہار کرنا چاہیے۔

محکمہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) ڈاکٹر زاہد پرویز نے بتایا کہ جان لیوا وائرس نیگلیریا (دماغ خور امیبا) کی وجہ سے ایک شخص کی ہلاکت نے شہریوں کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے کیونکہ اس بیماری میں اموات کی شرح انتہائی خوف ناک ہوتی ہیں۔ محکمہ صحت کے ڈی جی نے بتایا کہ ادارے کی ٹیموں نے ہلاک ہونے والے مریض کے گھر، دفتر اور ان کے اطراف سے پانی کے 6 نمونے حاصل کیے تھے۔

ماہرین کے مطابق یہ وائرس پانی کی سطح، سوئمنگ پول اور پینے کے صاف پانی کی سطح پر پائے جاتے ہیں اور شہریوں کو اس وائرس سے بچاؤ کے لیے کلورین ملے پانی کے استعمال کی تجویز دی جاتی ہے.

اپنا تبصرہ لکھیں