زمین کی ملکیت کا تنازعہ جو پاکستان اور افغانستان کے درمیان جھڑپوں کا سبب بن گیا

پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحدی تنازعہ ایک مرتبہ پھر شدت اختیار کر گیا ہے جس کے دوران دونوں جانب سے بھاری اسلحے سے شدید شیلنگ اور فائرنگ کی گئی۔ اس جھڑپ میں اب تک پاکستان کی جانب ایک فوجی ہلاک اور سات فوجیوں سمیت 10 افراد جبکہ افغانستان میں چار افراد زخمی ہوئے ہیں۔ یہ جھڑپ پاکستان میں ضلع کرم اور افغانستان کے صوبہ پکتیا میں ڈھنڈی پٹھان کے درمیان سرحد پر ہوئی۔ یہ واقعہ دو روزہ کشیدگی کے بعد اس وقت پیش آیا جب گزشتہ رات دونوں جانب سے بھاری اسلحے سے ایک دوسرے پر حملے شروع کر دیے گئے تھے۔ ضلع کرم سے مقامی لوگوں نے بی بی سی کو بتایا کہ بنیادی طور پر یہ تنازعہ زمین کی ملکیت کا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پاکستان کے ضلع کرم کے رہائشیوں کی سرحد پر زمین ہے جس پر افغانستان کی جانب سے حکام بھاری مشینری کے ذریعے تعمیراتی کام شروع کرنا چاہتے تھے۔ دوسری جانب بی بی سی نے جب افغانستان میں مقامی لوگوں سے رابطہ کیا تو انھوں نے بتایا کہ دو روز سے جاری کشیدگی اور جھڑپوں میں اب تک چار افراد زخمی ہوئے ہیں جنھیں مقامی ہسپتال لایا گیا ہے ان میں ایک کی حالت تشویشناک بتائی گئی ہے۔ اس بارے میں افغانستان میں امارت اسلامی کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد اور بلال کریمی سے رابطے کی کوشش کی گئی لیکن ان کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔ بی بی سی کو امارت اسلامی افغانستان کے اعلی عہدیدار سہیل شاہین نے ایک پیغام کے جواب میں کہا کہ انھیں اس بارے میں کوئی معلومات نہیں ہیں۔

اپنا تبصرہ لکھیں