افغان حکومت نے خواتین کے پارکوں میں جانے پر پابندی عائد کر دی۔

افغانستان کی وزارت امر بالمعروف و نہی عن المنکر نے کہا ہے کہ خواتین گھر سے باہر نکلتے وقت اسلامی لباس پر پور طرح عمل نہیں کر رہی ہیں اس لیے انہیں پارکس میں جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔

(ویب ڈیسک) مطابق افغان طالبان کی وزارت امر بالمعروف و نہی عن المنکر کے ترجمان محمد عاکف مہاجر نے مقامی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ 14 یا 15 ماہ سے ہم خواتین کو اسلامی قوانین کے مطابق ماحول فراہم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور انہیں پارکس میں جانے کے لیے اسلامی لباس پر پابند کر رہے ہیں۔ مگر بدقسمتی سے پارک مالکان ہم سے تعاون نہیں کر رہے اور خواتین بھی تجویز کردہ لباس نہیں پہن رہیں، لہٰذا اب یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ خواتین کی پارکس میں جانے پر پابندی عائد ہوگی۔ افغانستان میں تقریبا تمام خواتین حجاب پہنتی ہیں مگر افغان طالبان کا کہنا ہے کہ خواتین کو برقع نما لباس پہننا چاہیے جس سے ان کا جسم مکمل ڈھانپہ ہوا ہو۔

تاہم کابل سمیت دیگر شہری مراکز میں خواتین عوام میں حجاب نہیں پہنتی جبکہ دیگر خواتین صرف سرجیکل ماسک کا استعمال کرتی ہیں۔ دوسری جانب مغربی ممالک خواتین کے حقوق پر عمل کرنے کے لیے افغانستان پر زور دیتے آ رہے ہیں جہاں افغان طالبان نے اقتدار میں واپس آنے کے بعد بین الاقوامی برادری سے عزم کیا تھا کہ خواتین کے حقوق باالخصوص لڑکیوں کی تعلیم کو یقینی بنایا جائے گا مگر کچھ ہی وقت میں افغان طالبان اپنے عزائم کی خلاف ورزی کرنے لگے جس پر انہیں مغربی ممالک کی پابندیوں کا بھی سامنا کرنا پڑا ہے۔ افغان طالبان کی طرف سے اس بات کی وضاحت نہیں کی گئی کہ خواتین کی پارکس میں جانے پر عائد پابندی کتنے عرصہ تک ہوگی۔ طالبان کا کہنا ہے کہ وہ اسلامی قانون کی تشریح کے مطابق خواتین کے حقوق کا احترام کرتے ہیں۔

اپنا تبصرہ لکھیں