ورزش سے اجتناب مہلک بیماریوں کو دعوت دینے کے مترادف

دنیا بھر میں ڈیڑھ ارب کے قریب انسان پرتعیش لائف اسٹائل اپنانے کے باعث کینسر، ذیابیطس، بلڈ پریشر اور امراضِ قلب میں مبتلا ہیں۔ بیماریوں سے بچاؤ کے لیے ہفتے میں 105 منٹ ورزش لازمی قرار۔ منفی اثرات امرا پر زیادہ ہیں۔ عالمی ادادہ صحت۔

اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ صحت نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ ورزش نہ کرنے کا کھلا مطلب یہی ہے کہ آپ کئی اقسام کے مہلک بیماریوں کو دعوت دے رہے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت (WHO) نے اپنی تازہ تحقیقی رپورٹ میں بتایا ہے کہ دنیا کے ایک ارب چالیس کروڑ سے زیادہ انسانوں نے آرام طلبی اور پر تعیش لائف اسٹائل اپنا کر روزانہ کی ورزش کو خیر باد کہہ دیا ہے۔ جس کی وجہ سے وہ روزانہ کی بنیاد پر کینسر، ذیابیطس، بلڈ پریشر اور امراض قلب کی مہلک بیماری سمیت پیٹ کی بیماریوں میں مبتلا ہو رہے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت نے اپنی اسی رپورٹ میں انسانوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ دفاتر میں کام کرتے ہیں اور بظاہر آرام طلبی والی نوکریاں کر رہے ہیں تو یقیناً ان کو ان مہلک بیماریوں سے بچاؤ کے لیے چاہئے کہ روزانہ کی بنیاد ایک ہفتے میں 150 منٹ ورزش کی عادت کو اپنائیں اور اس کو باقاعدگی کے ساتھ عمل میں لائیں تا کہ آپ صحت مند رہ سکیں۔ اسی رپورٹ میں عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ اگر آپ ورزش نہیں کرتے تو یقیناً اس سے نہ صرف آپ کی صحت متاثر ہوتی ہے، بلکہ آپ کا لائف اسٹائل بھی متاثر ہوتا ہے۔ عام انسانوں کو اعتدال پسندانہ ورزش کی بابت خبردار کرتے ہوئے عالمی ادارہ صحت کے ماہرین نے بتایا ہے کہ اس قسم کی ورزش میں ہلکی رفتار سے دوڑ لگانا، گاہے بگاہے اپنی رفتار کو اوپر نیچے لانا، نصف گھنٹے کی تیراکی کرنا یا سائیکل چلانا بھی اس کا متبادل ہو سکتا ہے۔ امریکی ماہر ایکسرسائز ٹام اسٹف کا کہنا ہے کہ اگر اوپر بیان کی جانے والی ورزش سخت انداز میں کی جائیں تو یقیناً ان کا دورانیہ تھوڑا کم کیا جا سکتا ہے۔ لیکن بنا ورزش کے آپ خود کو بیماریوں سے محفوظ نہیں بنا سکتے، اب ورزش اور انسان کی صحت کا آپسی رابطہ بہت ضروری ہے۔ رپورٹ میں بڑے دلچسپ انداز میں واضح کیا گیا ہے کہ امیر اور غریب ممالک میں بھی ورزش نہ کرنے کے منفی اثرات امیروں پر زیادہ ہیں۔ امیروں اور خواتین کے اندر ورزش نہ کرنے کا رجحان بڑا واضح ہے، جس کی وجہ سے یہ دونوں طبقات بیماریوں کا زیادہ شکار ہیں۔ اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ امیر ممالک میں زیاد ہ تر ایک ہی کمرے میں رہنے کا رجحان زیادہ ہے اور دفاتر کی صورت حال بھی کچھ مختلف نہیں ہے۔ یہاں دفتری کام کے اوقات کار زیادہ ہیں اور زیادہ توانائی والی غذاؤں تک رسائی آسان ہے، مطلب یہ کہ زیادہ کیلوریز کھائی جاتی ہیں اور ورزش کر کے یا محنت طلب کاموں سے اس توانائی کو گھلایا نہیں جاتا، جس کے نتیجے میں سستی اور موٹاپا بڑھتا جاتا ہے اور انسان آرام طلبی کے سبب بتدریج ورزش سے دور اور مہلک بیماریوں سے قریب ہو جاتا ہے۔ اقوام متحدہ کی جانب نشر کی جانے والی اس رپورٹ میں کم از کم انیس لاکھ سے زیادہ افراد کا ڈیٹا شامل کیا گیا ہے، جن کا تعلق 168 ممالک سے ہے اور اس تحقیق سے ایک بڑی حیرت انگیز لیکن افسوس ناک بات یہ معلوم ہوئی کہ سال 2001ء کے بعد سے دنیا بھر میں موجود انسانوں کی جسمانی سرگرمیاں کم تر ہوئی ہیں اور بلحاظ جسمانی کسرت یا ورزش ان میں کوئی بہتری ریکارڈ پر نہیں آ سکی ہے جو بہت حد تک انتباہی صورت حال ہے۔ فرانسیسی خبررساں ایجنسی اے ایف پی کی نامہ نگار نے جب اقوام متحدہ کی نمائندہ محقق اور ڈاکٹر ریگی ناہوت گولڈ سے استفسار کیا کہ آیا اس وقت دنیا بھر میں کتنے فیصد افراد ورزش کرتے ہیں تو ان کا کہنا تھا کہ ہم نے جو اس تحقیق کا سروے کیا ہے، اس کے مطابق ایک ارب چالیس کروڑ افراد ورزش نہیں کررہے ہیں جو پوری دنیا کی آبادی کا معتدبہ حصہ ہیں۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ اگر آپ اپنی روزانہ کی ورزش کی عادت سے اجتنا برتیں گے یا ورزش کی عادت کو یکسر ترک کر دیں گے تو یقیناً خود کو بیماریوں میں مبتلا پائیں گے۔ ہیلتھ سائنس نامی جریدے نے ایک رپورٹ میں ورزش کی اہمیت اجاگر کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ترقی یافتہ ممالک کی عوام بالخصوس اور ترقی پزیر ممالک کی عوام بالعموم پر تعیش لائف اسٹائل کے خوگر ہو رہے ہیں اور وہ آرام طلبی، چہل قدمی سے دوری اور ایک ہی کمرے میں رہنے کی عادات کی وجہ سے ہلاکت خیز امراض میں مبتلا ہو رہے ہیں، جس کے نتیجے میں وہ ایسے طبی مسائل اور پیچیدگیوں سے آشنا ہو رہے ہیں جس سے ان کی زندگیاں معرض خطر میں ہیں۔ اقوام متحدہ کی جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دنیا بھر کے ایک ارب چالیس کروڑ سے زیادہ افراد ایسی بیماریوں کا شکار ہونے والے ہیں اور ہو بھی رہے ہیں۔ اس سلسلہ میں بنائی جانے والی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ دنیا بھر کی ایک تہائی خواتین اور ایک چوتھائی مرد حضرات خود اپنے آپ کو موت کے منہ میں دھکیل رہے ہیں۔ اس حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ جب آپ ورزش سے دور ہو جاتے ہیں اور بیسار خوری یا کئی قسم کے غیر محفوظ کھانوں کی جانب رخ کر لیتے ہیں تو یقیناً آپ خود کو کینسر، ذیابیطس سمیت امراض قلب کا ہدف بنا لیتے ہیں۔ عالمی شہرت یافتہ لانسیٹ گلوبل ہیلتھ جرنل نے ایک رپورٹ میں امریکی اور کینیڈین ماہرین کے حوالے سے بتایا ہے کہ حضرت انسان کی غیر فعال جسمانی سرگرمیاں ان کو ایسے منظرنامہ کی جانب دھکیل رہی ہیں جہاں ورزش نہ کرنے کا رجحان عام ہے اور اس کا مطلب یہی ہے کہ آپ خود کو ذہنی، نفسیاتی اور جسمانی اعتبار سے بیمار بنا رہے ہیں جو آپ کی زندگی کے لیے صحیح فیصلہ نہیں ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں