Bilawal Bhutto Zardari wants to resign, then let him, he will fight hard

اگر استعفیٰ دینا چاہتے ہیں تو دے دیں، بھرپور جدوجہد کریں گے: بلاول بھٹو زرداری

کراچی میں پیپلز پارٹی کے 55 ویں یوم تاسیس کے سلسلے میں منعقدہ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ یہ جو دھمکیاں دے رہا ہے کہ میں استعفے دوں گا، پہلے تو آپ ہمارے استعفے لینے آئے تھے اور خود اپنے استعفے دینے شروع کردیے، مگر یہ بھی جھوٹ اور دھوکا ہے۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ اگر استعفیٰ دینا چاہتے ہو تو دے دو، پی پی پی آپ کا مقابلہ کرنے کو تیار ہے، سلیکٹڈ ڈراما باز سے نہیں ڈرتے ہیں اور ڈٹ کر مقابلہ کریں گے۔ان کا کہنا تھا کہ لیاری میں وہ خود بھاگے، جب وہ فیض یاب تھے تو لیاری میں ڈاکا مارا گیا اور مینڈیٹ چوری کیا گیا اور جب امتحان کا وقت آیا تو ڈر کر بھاگ گئے اور اسلام آباد سے حکم امتناع کا بندوبست کرتے ہیں اور کہتے ہیں استعفیٰ منظور نہ کرو یہ تو ہم سیاسی شوشہ کر رہے تھے۔

 چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ پی پی پی نفرت کی سیاست پر یقین نہیں رکھتی، پی پی پی امید اور یک جہتی کی سیاست پر یقین رکھتی ہے اور انتشار کی سیاست کو رد کرتی ہے، پی پی پی اس ملک کو جوڑتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو نے اپنے ملک کا دفاع یقینی بنایا، یہ سیاسی کارکنوں کی کامیابی ہے کہ آج پاکستان ایٹمی طاقت ہے، مسلم دنیا میں پاکستان ایک ایٹمی پاور ہے تو وہ بھٹو اور پیپلز پارٹی کی وجہ سے ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ایسی قیادت دیکھی ہے جو شہادت قبول کرے، جو پھانسی کے پھندے پر چڑھے مگر اس وقت بھی نفرت اور انتشار کی سیاست نہ کرے جبکہ آج کے نوجوانوں کو غلط بتایا جاتا ہے کہ جو لیڈرز ہوتے ہیں وہ یوٹرنز لیتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بینظیر بھٹو چاہتی تو اس دھماکے کے بعد خود کو گھر میں بند کرکے کارکنوں سے ویڈیو خطاب کرسکتی تھی مگر وہ بہادر اور دلیر تھی ملک کے کونے کونے میں پہنچی اور راولپنڈی میں کھڑی ہو کر وقت کے آمر کو للکارا۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ اگر میں چاہتا تو کہہ سکتا تھا مجھے انتقام چاہیے میرے نانا، میرے ماموں کے قتل کا حساب دو اور ایوان صدر پر ٹوٹ پڑو اور مجھے آمر مشرف کا سر چاہیے اور اگر 27 دسمبر 2007 کو میری تقریر یہ ہوتی تو پاکستان کے ساتھ کیا ہوتا، مگر بینظیر بھٹو نے ہمیں نفرت اور انتشار کی سیاست نہیں سکھائی، یہی وجہ ہے کہ میں نے کبھی ذاتی انتقام کی بات نہیں کی۔ ان کا کہنا تھا کہ اسی وقت انہوں نے نفرت، انتشار، سازش اور ملک توڑنے کی سازش شروع کرتے ہیں، اپنی گھڑی چوری چھپانے، گوگی صاحبہ کو بچانے کے لیے، علیمہ باجی کو بچانے کے لیے، فارن فنڈنگ کیس سے چھپنے کے لیے انتشار پھیلایا جارہا ہے اور نفرت کی سیاست کی جارہی ہے اور دھمکیاں دی جارہی ہیں۔

اپنا تبصرہ لکھیں