دو سے زائد نشستوں پر الیکشن لڑنے کے خلاف قومی اسمبلی میں بل پیش

اپوزیشن رکن نے قومی اسمبلی میں پرائیویٹ ممبر بل پیش کیا جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ بیک وقت دو سے زائد نشستوں پر الیکشن لڑنے پر پابندی عائد کی جائے۔
اپوزیشن کےرکن کی جانب سے یہ بل اس وقت پیش کیا جب متعدد قانون سازوں نے پی ٹی آئی کے جاری لانگ مارچ اور مظاہروں پر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ ملک کی موجودہ صورتحال کو آئین کے تحت نمٹا جائے۔ آئین کے آرٹیکل 223 کا ترمیمی بل جماعت اسلامی کے رکن قومی اسمبلی مولانا عبدالاکبر چترالی نے پیش کیا ، آئین کا آرٹیکل223 کسی بھی شخص کو ایک سے زائد نشستوں پر الیکشن لڑنے کی اجازت دیتا ہے۔ وفاقی حکومت کی جانب سے ترمیمی بل کی حمایت کے بعد قومی اسمبلی کے اسپیکر راجہ پرویز اشرف نے بل کو متعلقہ ہاؤس کمیٹی کو بھجوا دیا ہے۔ ترمیمی بل کے مطابق ’شق نمبر ایک کے تحت کوئی بھی شخص بیک وقت ایک یا دو اسمبلیوں میں زیادہ سے زیادہ 2 نشستوں کے لیے امیدوار بن سکتا ہے‘۔ مجوزہ ترمیمی بل میں تجویز پیش کی گئی کہ اگر امیدوار دونوں نشستوں میں جیت جائے تو اس صورتحال میں امیدوار کو 30 دنوں کے اندر ایک نشست خالی کرنی ہوگی۔ بل کی ترمیم کے دوران مولانا چترالی نے بحث کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا آئین شہریوں کو اختیار دیتا ہے کہ وہ متعدد نشستوں پر الیکشن لڑ سکتے ہیں جبکہ انتخابات میں جیتنے کے بعد امیدوار کو ایک نشست خالی کرنی ہوگی۔ جماعت اسلامی کے رکن نے کہا کہ رپورٹ کے مطابق ایک حلقے میں الیکشن کروانے کے لیے لیکشن کمیشن 2 کروڑ 7 لاکھ روپے خرچ کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ کچھ برس سے بڑھتی ہوئی مہنگائی کی وجہ سے اگلے قومی اور صوبائی انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن کو 46 ارب روپے درکار ہوں گے اگر یہ رقم قومی اسمبلی کے 272 حلقوں میں تقسیم کرلی جائے تو ایک حلقےاخراجات 10 کروڑ 6 لاکھ روپے ہوں گے۔ مولانا چترالی نےکہا کہ یہ ناقابل تصور ہے کہ اگرکوئی امیدوار 8 نشستوں میں الیکشن لڑ رہا ہے اور آخر میں اس کو صرف ایک نشست حاصل ہوتی ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں