انسانی نفسیات پر چاند کے اثرات سائنسی تحقیق سے ثابت

خیالات، افعال اور صلاحیتوں پر اثرانداز ہوتا ہے۔ چودھویں کی رات نیند کا دورانیہ کم ہو جاتا ہے۔ بڑھتے چاند کی تاریخوں میں ڈاکٹروں کے پاس زیادہ مریض جاتے ہیں۔ چاند کی گردش کا نباتات اور حیوانات پر بھی اثرپڑتا ہے۔ Effects of Moon on Human Psychology

انسانی نفسیات پر چاند کے اثرات سائنسی تحقیق میں بھی ثابت ہو چکے ہیں۔ کئی امریکی ماہرین نے چاند کو سمندر کی لہروں کے اتار چڑھاؤ سمیت قدرتی آفات سے بھی جوڑ رکھا ہے۔ لیکن چاند کی روشنی کے بارے میں نئی تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ چاند انسانی نیند اور اعصاب پر اثر اندار ہوتا ہے۔ سائنس ایڈوانسز نامی جریدے میں شائع مضمون کے مطابق لوگوں کی نیند کے رجحانات چاند کے گھٹنے یا زیادہ ہونے پر منحصر ہیں۔ یعنی چودھویں کی رات سے کچھ روز قبل لوگ شام میں دیر سے سوتے ہیں اور ان کی نیند کا دورانیہ دوسری راتوں کے مقابلے میں کم ہو جاتا ہے۔ یونیورسٹی آف واشنگٹن اور ارجنٹائن کی نیشنل یونیورسٹی آف قلمس کی یہ مشترکہ تحقیقی شہری اور دہی علاقوں کے رہائشی مرد و خواتین کے نیند کے رجحانات کے مطالعے پر مبنی ہے۔ جس میں ارجنٹائن کی آبائی قوم تو باقام کے لوگ اور امریکی ریاست واشنگٹن کے شہر سیاٹل کے طلبا بھی شامل ہیں۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ چاندنی راتوں میں ان کا سونے کا دورانیہ کم ہوا اور چاند کی روشنی انسانی سوچ، نفسیات، افعال اور صلاحیتوں پر اثرانداز ہوتی ہے۔ کیوں کہ چاند کی روشنی یا مقناطیسی کشش ہی کا اثر ہے کہ ہماری دنیا کے سمندر چاند کی روشنی میں متلاطم رہتے ہیں اور چودھویں رات کو ان کے مدوجزر میں خاصی شدت پائی جاتی ہے۔ محققین کا کہنا ہے کہ چاند کی قوت ثقل یا کشش کا اثر سمندر کی لہروں پر بھی پڑتا ہے۔ اور چاند کے گھٹنے یا بڑھنے کے اثرات نباتات اور حیوانات پر بھی ظاہر ہوتے ہیں ۔ بعض امریکی اور جرمن ماہرین کا کہنا ہے کہ پورے چاند کے اثرات انسانی نفسیات پر بھی مرتب ہوتے ہیں۔ قدیمی یونانی فلسفی اور سائنسدان ارسطو اور تاریخ دان پلینی کا اصرار تھا کہ سمندر کی طرح چاند کی مختلف حالتوں کا پودوں، جانوروں اور انسانوں پر اثر پڑتا ہے۔ دماغ بھی ایک مائع کیفیت رکھتا ہے۔ اس لیے پورے چاند کے موقع پر انسانی دماغ میں تلاطم خیزی اور مدوجزر کیفیات پیدا ہو جاتی ہیں۔ سائنسی ماہرین کا کہنا ہے کہ چاند کا ہر ماہ مختلف مرحلوں میں گزرنے کا شہروں میں مقیم لوگوں کی نیند پر اثر دیہات میں موجود انسانوں کی نسبت کم ہوتا ہے۔ اس کا بنیادی سبب یہ ہے کہ بجلی کی سہولت حیاتیاتی گھڑی کے قدرتی سائیکل کے دوران نیند کے اوقات کار پر اثرانداز ہوتی ہے۔ کئی سائنسدانوں کا استدلال ہے کہ انسانوں کا انداز حیات کا قدرتی سائیکل درحقیقت چاند کے گھٹنے اور بڑھنے سے جڑا ہوا ہے۔ یونیورسٹی آف واشنگٹن اور نیشنل یونیورسٹی آف قلمس کی تحقیقی میں شامل ارجنٹائن کی مقامی کمیونٹی توباقام کے 100 باشندوں کو کلائی پر مانیٹر پہنائے گئے۔ اس تحقیق میں شامل ان لوگوں کی نیند کے اوقات اور انداز کے نمونے چاند کے ساڑھے 29 دن پر محیط پورے دو مہینے تک اکھٹے کیے گئے۔ جب ان کا تجزیہ کیا گیا تو علم ہوا کہ لوگ چودھویں کے چاند سے تین سے پانچ دن قبل کم از کم سوتے ہیں اور انہیں نیند بھی دیر سے آتی ہے۔ سائنسی مشاہدات کے مطابق انسانوں کی نیند میں فرق 46 منٹ سے ایک گھنٹے کا محسوس کیا گیا۔ جبکہ کچھ لوگ سونے کے لیے بھی نصف گھنٹہ تاخیر سے بستر پر گئے۔ کئی مطالعاتی سے طاہر ہوا کہ چودھویں کا چاند انسانی مزاج اور صحت پر بھی اثرات مرتب کرتا ہے۔ لیڈز یونیورسٹی آسٹریلیا کا ایک مطالعاتی جائزہ اس امر پر دلالت کرتا ہے کہ بڑھتے چاند کی تاریخوں میں ڈاکٹروں کے پاس زیادہ مریض جاتے ہیں۔ جبکہ ایک طبی مطالعے میں بتایا گیا کہ چاند راتوں میں دمے کے مریضوں کو زیادہ دورے پڑتے ہیں۔ ایک زمانے میں یہ بھی سمجھا جاتا تھا کہ چاند کی کشش پانی کی طرح انسانی خون کو بھی متاثر کرتی ہے۔ اس بارے میں محققین کا کہنا تھا کہ پورے چاند کی راتوں میں خون کی دماغ کی جانب گردش پڑھ جاتی ہے۔ اس لیے پاگل پن کے دورے میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ چاندنی رات کے پاگل پن کے دورے کے اس نظریہ کو خاصی شہرت ملی۔ ایک صدی قبل برطانیہ میں لفظ Lunacy اسی حالت کے قانونی اظہار کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔ جس کے مطابق چاند کے مختلف مراحل میں کسی شخص کا اپنے دماغ پر اختیار قائم نہیں رہتا اور اس سے ایسی حرکات سرزد ہو سکتی ہیں جن سے عام حالات میں وہ گریز کرتا ہے۔ اٹھارہویں صدی میں برطانیہ کی قانونی کتابوں میں لفظ Lunacy Act کا سول رائٹس کے ساتھ ذکر شامل تھا۔ 1850ء میں ڈاکٹر جان کونولی کی کتاب ’’Familiar Views of Lunacy and Lunatic Life‘‘ میں بہت سے ایسے انکشافات کیے گئے کہ لوگ اپنا جرم چھپانے کے لیے دماغی حالت، غصہ، جنون اور بے اختیاری جیسی خودساختہ کیفیات کا سہارا لے کر قانون سے مراعات حاصل کر لیتے ہیں اور اپنے جرائم کو چاند کی روشنی کے اثرات کا سہارا لے کر چھپاتے ہیں۔ برطانوی پارلیمنٹ نے رواں صدی میں Lunacy At کو ختم کر کے اسے دماغی صحت کا قانون 1959ء کا نام دے دیا اور اب اس قانون کے تحت صرف دماغی مریضوں کو ہی فائدہ پہنچ سکتا ہے۔ امریکی ماہرین کے مطابق چودھویں کے چاند کے زمین پر گہرے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ جو جوار بھاٹے کے علاوہ انسانی نفسیات پر بھی محسوس کیے جا سکتے ہیں۔ جبکہ چاند راتوں میں نفسیاتی دورے، ڈپریشن، خودکشی اور قتل کے واقعات سمیت حادثات اور کئی دوسرے جرائم بڑھ جاتے ہیں۔ کچھ عرصہ قبل ریاست کیلیفورنیا میں منعقدہ سائنسی نمائش میں ایک طالب علم ’’برائن پرن‘‘ نے ایک دلچسپ پراجیکٹ بنا کر اس کا نام ’’پودوں کی افزائش پر چاند کا اثر‘‘ رکھا تھا۔ اس طالب علم نے چاند کی گردش کے حساب سے کئی اقسام کے پودے کاشت کیے۔ برائن کا کہنا تھاکہ چاند کے ہر مرحلہ کے شروع ہونے سے دو روز پہلے اس نے چھ مولی اور چھ سویابین کے بیجوں کو کاشت کیا۔ نئے چاند کے دوران مولی اور سویابین دونوں کے بیج تیزی سے اُگے اور دوسرے تیسرے اور چوتھے دورانیوں سے بہتر رہے۔ پہلے مرحلے میں کاشت کیے ہوئے مولی کے پودے پرورش پانے میں باقی مراحل کی نسبت زیادہ کامیاب رہے۔ جبکہ سویابین کے پودے جو مکمل چاند کے دور یا پونم میں کاشت کیے گئے تھے۔ دوسرے پودوں کی نسبت تیزی سے افزائش پا کر 5.4 سینٹی میٹر زائد بڑے ہوئے۔ اس تجربے سے یہ ثابت ہو گیا کہ چاند انسانوں کے ساتھ ساتھ پودوں کی افزائش پر بھی اثرانداز ہوتا ہے۔

Effects of Moon on Human Psychology

اپنا تبصرہ لکھیں