کمیشن بنانے کی ضرورت نہیں، اسلام آباد ہائی کورٹ : ارشد شریف کی ہلاکت

صحافی ارشد شریف کی کینیا میں ہلاکت پر جوڈیشل کمیشن کے قیام کی درخواست پر کہا ہے کہ یہ دو ملکوں کا معاملہ ہے اور اس مرحلے پر کمیشن بنانے کی ضرورت نہیں ہے۔

—اسلام آباد ہائی کورٹ

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے ارشد شریف کا جسد خاکی وطن واپس لانے اور معاملے کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کی درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزار بیرسٹر شعیب رزاق نے عدالت سے استدعا کی کہ ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے۔ تاہم انہوں نے اعتراف کیا کہ وزارتِ خارجہ اور وزارتِ داخلہ تعاون کررہے ہیں۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ یہ دو مختلف ملکوں کا معاملہ ہے اور ریاست کے ادارے بہتر طور پر اس معاملے کو حل کرسکتے ہیں۔ بیرسٹر شعیب رزاق نے مؤقف اختیار کیا کہ ارشد شریف جب ملک سے گئے تو ان کے خلاف 13 مقدمات درج تھے اور حکومتِ پاکستان نے متحدہ عرب امارات کی حکومت سے ارشد شریف کو ڈی پورٹ کرنے کا کہا تھا۔ اس موقع پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ آج صرف ارشد شریف کی میت وطن واپس لانے اور کمیشن بنانے کی درخواست کی سماعت کے لیے آیا ہوں۔

سماعت کے دوران ڈپٹی اٹارنی جنرل نے درخواست گزار وکیل کی جوڈیشل کمیشن بنانے کی استدعا پر کہا کہ کینیا کی حکومت کی جانب سے تحقیقاتی رپورٹ آنے کا انتظار کیا جائے اور اگر اس پر انہیں کوئی اعتراض ہوا تو اس کیس کو مزید سن لیا جائے۔ عدالت نے ہدایت کی کہ ارشد شریک کی انکوائری کے معاملے پر صحافتی تنظیموں کو آن بورڈ رکھا جائے تاہم اس مرحلے پر کمیشن بنانے کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت ایک ہفتے کے لیے ملتوی کر دی۔

مقامی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق وفاقی وزیرِ اطلاعات کا کہنا تھا کہ ارشد شریف کی میت کی روانگی کے لیے پاکستانی ہائی کمشنر سیدہ ثقلین نے تمام مراحل کی نگرانی کی اور وہ نیروبی ایئرپورٹ پر ہی موجود رہیں۔ مریم اورنگزیب نے بتایا کہ وزیرِ اعظم شہباز شریف کے کینیا کے صدر ولیم روٹو سے پیر کو ہونے والی ٹیلی فونک گفتگو کے نتیجے میں ارشد شریف کی میت پاکستان لانے میں قانونی امور تیزی سے انجام پائے ہیں۔ ارشد شریف کی اہلیہ جویریہ صدیق کے مطابق ان کے شوہر کی تدفین اسلام آباد کے ایچ الیون قبرستان میں جمعرات کو ہو گی۔ واضح رہے کہ ارشد شریف اتوار کی شب کینیا کی ایک ہائی وے پر پولیس کی فائرنگ سے ہلاک ہو گئے تھے۔ پولیس نے ارشد شریف کی ہلاکت سے متعلق ایک بیان میں کہا تھا کہ ارشد شریف کی ہلاکت شناخت میں غلطی کی وجہ سے ہوئی ہے۔ ارشد شریف کی ہلاکت کی تحقیقات کے لیے کینیا کی انڈیپنڈنٹ پولیسنگ اوورسائٹ اتھارٹی (آئی پی او اے) نے ایک ٹیم تشکیل دی تھی جس کی رپورٹ آنا ابھی باقی ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں