صحافیوں کا ردعمل -عمران خان کو الزامات کا جواب دینا ہوگا

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخار کی ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم کے ہمراہ پریس کانفرنس کے بعد متعدد صحافیوں کی جانب سے کہا گیا کہ چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان کو پریس کانفرنس کے ذریعے اپنے اوپر لگے الزامات کا جواب دینا چاہیے، میڈیا کے پاس عمران خان کے لیے بہت سوالات ہیں۔

پاکستان کی صحافی برادری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ڈی جی آئی ایس پی آر اور ڈی جی آئی ایس آئی کی مشترکہ پریس کانفرنس پر ردعمل دیا۔

معروف صحافی اور اینکرپرسن کامران خان نے کہا کہ ’ابھی افواج پاکستان کے ترجمان اعلیٰ اور ہمارے قومی تحفظ کے اہم ترین ادارے آئی ایس آئی کے سربراہ نے غیر معمولی بیلاگ انداز میں معلومات سے قوم کو اعتماد لیا، من حیث القوم ہمیں ان پر مکمل اعتماد کرنا چاہیے‘۔

کامران خان کا کہنا تھا کہ ’ آئی ایس آئی سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم کی اس بات سے 100 فیصد متفق ہوں کہ ارشد شریف کی شہادت سے متعلق ہمیں مفروضوں، تصوراتی گیم پلانز وغیرہ سے اجتناب برتنا چاہیے۔’

معروف صحافی اور اینکر پرسن حامد میر کا کہنا تھا کہ ’کچھ بھی نہ کہا اور کہہ بھی گئے، آئی ایس آئی کے سربراہ نے کسی کا نام نہیں لیا اور بتا بھی دیا کہ ان کا اشارہ کس کی طرف ہے‘۔

معروف کالم نگار اور صحافی انصار عباسی نے کہا کہ ’عمران خان نے اپنی سیاست اور الزام تراشی کے لیے پاکستان کی فوج اور آئی ایس آئی کو اس قدر دیوار سے لگا دیا کہ آج ہم ڈی جی آئی ایس پی آر اور ڈی جی آئی ایس آئی کی پریس کانفرنس ملک کی تاریخ میں پہلی دفع دیکھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’پی ٹی آئی اور اس کی قیادت پر الزامات لگے ہیں، پی ٹی آئی کا عام کارکن زخمی محسوس کر رہا ہے۔ عمران خان کو سامنے آکر ان الزامات کا جواب دینا ہوگا۔‘

صحافی اعزاز سید نے کہا کہ ڈی جی آئی ایس آئی نے عمران خان کا نام لیے بغیر کہہ دیا کہ مارچ میں قمر جاوید باجوہ کو عہدے میں غیر معینہ مدت تک توسیع کی پیشکش کی گئی تھی۔

صحافی عمر چیمہ کا کہنا تھا کہ ’عمران خان کو کریڈٹ جاتا ہے کہ جھوٹ کو اپنی سیاست کا اس حد تک اوڑنا بچھونا بنا لیا کہ آئی ایس آئی کے سربراہ کو پریس کانفرنس میں آکر بتانا پڑا کہ اس بندے کی بات پر یقین کرنے سے پہلے تھوڑی سی تحقیق کر لیا کریں‘۔

صحافی مظہر عباس کا کہنا تھا کہ پہلی بار ڈی جی آئی ایس پی آر اور ڈی جی آئی ایس آئی کی غیر معمولی پریس کانفرنس کے بعد سابق وزیر اعظم عمران خان کے لیے مشکل دن آنے والے ہیں۔’

اپنا تبصرہ لکھیں