پاکستان ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے خارج

ایف اے ٹی ایف کے صدر ٹی راجا کمار نے پریس کانفرنس میں کہا کہ پاکستان 2018 سے گرے لسٹ میں تھا اور حکام کی جانب سے بڑی محنت کے بعد منی لانڈرنگ اور انسداد دہشت گردی فنڈنگ کے حوالے سے کمزور پر قابو پاتے ہوئے 34 نکات پر عمل درآمد مکمل کرلیا۔ یہ بھی پڑھیں: پاکستان کا رواں ہفتے ایف اے ٹی ایف کی ’گرے لسٹ‘ سے نکلنے کا امکان
ان کا کہنا تھا کہ ایف اے ٹی ایف پاکستان کو اس پیش رفت پر خیرمقدم کرتا ہے۔ ٹی راجا کمار نے کہا کہ پاکستان اب منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کے لیے فنڈنگ پر مؤثر کام کر رہا ہے، ایف اے ٹی ایف کی ٹیم نے تصدیق کی کہ اصلاحات کی گئی ہیں اور اصلاحات جاری رکھنے کے لیے اعلیٰ سطح کی قابلیت اور عزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اصلاحات ملک اور خطے کے استحکام اور سلامتی کے لیے اچھے ہیں، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ انہیں مزید کام کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں امید ہے پاکستان نظام کو مزید مضبوط کرنے کے لیے ایف اے ٹی ایف کے ریجنل شراکت دار ایشیا پیسفک گروپ سے تعاون جاری رکھے گا۔
قوم کو مبارک ہو، وزیراعظم
وزیراعظم شہباز شریف نے ٹوئٹر پر جاری بیان میں کہا کہ ‘پاکستان کا ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنا ہمارے عزم اور برسوں سے جاری مسلسل کوششوں کااظہار ہے’۔
انہوں نے کہا کہ ‘میں اپنی سول اور ملیٹری قیادت کو مبارک باد دوں گا جنہوں نے آج کی کامیابی کے لیے سخت محنت کی’۔ وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری نے ٹوئٹر پر بیان میں قوم کو اس پیش رفت پر مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ ‘پاکستان کے عوام کو مبارک ہو، پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سےباقاعدہ طور پر نکال دیا گیا ہے’۔ وزیراعظم شہباز شریف نےکہا کہ وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور ان کی ٹیموں اور تمام سیاسی جماعتوں کو ان کی کاؤشوں اور کردار پر مبارک دیتا ہوں کہ انہوں نے پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے کے لیے متحد ہو کر کام کیا۔ ایف اے ٹی ایف کے صدر نے کہا کہ میانمار کو بلیک لسٹ کردیا گیا ہے، جس کی وجہ گزشتہ ڈھائی برس میں انسداد دہشت گردی اور منی لانڈرنگ پر قابو پانے میں بڑے پیمانے پر حکمت عملی میں خامیاں پائی گئیں۔
واضح رہے کہ رواں برس جون میں ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو تمام 34 نکات پر عمل پیرا پایا اور اس نے گرے لسٹ سے پاکستان کا نام خارج کرنے کے باضابطہ اعلان سے قبل اس کی تصدیق کرنے کے لیے اپنی ٹیم دورے پر بھیجنے کا فیصلہ کیا جو بالآخر اگست اور ستمبر میں ہوا۔ ایف اے ٹی ایف کے طے شدہ معیارات کی تکنیکی تعمیل کے لحاظ سے ایشیا پیسیفک گروپ نے رواں برس اگست میں ایف اے ٹی ایف کی 40 میں سے 38 تجاویز پر پاکستان کو عمل پیرا یا بڑی حد تک تعمیل کرنے والے ملک کے طور پر شمار کیا جس سے پاکستان ان تجاویز پرعمل پیرا ممالک میں سرفہرست آگیا۔ انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کے حوالے سے ایف اے ٹی ایف/ایشیا پیسیفک گروپ کے ایکشن پلان کی مارچ 2022 کے آخر تک تکمیل آئی ایم ایف کا بھی مطلوبہ معیار تھا جسے جون میں معمولی تاخیر کے بعد بالآخر حاصل کرلیا گیا۔ حکومت نے آئی ایم ایف کو جون 2022 کے آخر تک تعمیراتی شعبے کے لیے ٹیکس ایمنسٹی پروگرام کے حوالے سے مالیاتی اداروں کے ذریعے انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کے کنٹرولز کے نفاذ کا جائزہ لینے اور ایشیا پیسیفک گروپ کے ایکشن پلان 2021 کے نفاذ کا وعدہ کیا ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں