Ready-to-work-for-stronger-ties-with-India-China

بھارت کے ساتھ مضبوط تعلقات کے لیے کام کرنے کے لیے تیار: چین

چین کا کہنا ہے کہ وہ اپنے پڑوسی ملک انڈیا کے ساتھ ’مستحکم اور مضبوط‘ تعلقات کے لیے کام کرنے کو تیار ہے۔

چینی وزیر خارجہ وانگ یی نے اتوار کو صحافیوں سے چین اور انڈیا کے درمیان تعلقات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ’چین اور انڈیا نے سفارتی ذرائع اور فوجی چینلز کے ذریعے روابط برقرار رکھے ہیں۔‘ وانگ یی کا کہنا ہے کہ ’دونوں ممالک ہی سرحدی علاقوں میں استحکام قائم رکھنے پر متفق ہیں۔‘ خبر رساں ادارے اے این آئی کے مطابق چینی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ ’ہم انڈیا کے ساتھ مستحکم اور مضبوط تعلقات کے لیے کام کرنے کو تیار ہیں۔ چینی وزیر خارجہ کا یہ بیان نو دسمبر کو اروناچل پردیش کے تاونگ سیکٹر میں دونوں ممالک کے فوجیوں کے درمیان تازہ جھڑپ کے بعد سامنے آیا ہے۔ نو دسمبر کو دونوں ممالک کے درمیان اروناچل پردیش کے توانگ سیکٹر میں جھڑپ کی خبریں سامنے آئیں تھیں۔ اس حوالے سے انڈیا کے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے راجیہ سبھا یعنی ایوان بالا میں خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’نو دسمبر 2022 کو چین کی پیپل لبریشن آرمی (پی ایل اے) کے فوجیوں نے اروناچل پردیش کے توانگ سیکٹر میں لائن آف ایکچوئل کنٹرول پر سٹیٹس کو یکطرفہ طور پر تبدیل کرنے کی کوشش کی، جس کو ہماری فوج نے روکا۔ انڈین وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ ’دونوں طرف کے فوجیوں کے درمیان ہاتھا پائی بھی ہوئی۔ انڈین فوج نے چینی فوجیوں کو واپس ان کی پوسٹ پر جانے پر مجبور کیا۔ جبکہ واقعے کے بعد چین نے کہا تھا کہ اس نے انڈیا سے مطالبہ کیا کہ وہ ’سرحدی علاقے میں امن اور استحکام کو برقرار رکھنے میں مدد کرے۔‘

چین اور روس

چین کے وزیر خارجہ وانگ یی نے اتوار کو یوکرین کی جنگ پر اپنے ملک کے موقف کا دفاع کرتے ہوئے اشارہ دیا کہ بیجنگ آئندہ سال ماسکو کے ساتھ تعلقات کو مزید گہرا کرے گا۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق چینی دارالحکومت سے ایک کانفرنس سے ویڈیو کے ذریعے بات کرتے ہوئے وانگ یی نے دنیا کی دو بڑی معیشتوں کے درمیان تعلقات میں ’بگاڑ‘ کا ذمہ دار بھی امریکہ کو ٹھہراتے ہوئے کہا کہ بیجنگ نے امریکہ کی ’غلط چین پالیسی‘ کو سختی سے مسترد کر دیا ہے۔ چین نے تجارت، ٹیکنالوجی، انسانی حقوق اور مغربی بحرالکاہل کے وسیع خطے پر اپنے دعووں پر مغربی دباؤ کے خلاف ردعمل میں بھی امریکہ پر دھونس جمانے کا الزام لگایا۔ چین کی جانب سے یوکرین پر حملے کی مذمت کرنے اور روس پر پابندیاں لگانے میں عالمی برادری کے ساتھ شامل ہونے سے انکار نے نیجنگ اور مغرب کے درمیان تعلقات کو مزید خراب کر دیا ہے اور یورپ کے بیشتر ممالک کے ساتھ یہ خلیج وسیع ہو گئی ہے۔

اس کے برعکس وانگ یی نے کہا کہ چین روس کے ساتھ باہمی اعتماد اور باہمی تعاون کو مزید گہرا کرے گا۔‘ انہوں نے کہا: ’یوکرین کے بحران کے حوالے سے ہم نے کسی ایک فریق یا دوسرے کی حمایت کیے بغیر یا آگ پر ایندھن ڈالے بغیر معروضیت اور غیر جانبداری کے بنیادی اصولوں کو مستقل طور پر برقرار رکھا ہے اور اس کے باوجود بھی حالات سے خود غرضانہ فوائد حاصل کرنے کی کوشش نہیں کی۔

اپنا تبصرہ لکھیں