سہ پہر کے بعد غذائیں نہ کھانے کے حیران کن فوائد

طبی جریدے ’جاما‘ میں شائع امریکا، برطانیہ اور پاکستانی ماہرین کی مشترکہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ موٹاپے یا اضافی وزن کے حامل افراد 7 سے سہ پہر تین بجے تک غذائیں کھائیں تو ان میں نہ صرف وزن کی کمی ہوسکتی ہے بلکہ ان میں بلڈ پریشر کی سطح نارمل ہونے سمیت ان میں عارضہ قلب کے پیدا ہونے کے امکانات بھی نمایاں طور پر کم ہوجاتے ہیں۔ ماہرین نے زائد الوزن افراد پر کی جانے والی تحقیق کے دوران رضاکاروں کو صبح 7 سے سہ پہر تک بجے 500 کیلوریز پر مشتمل غذائیں کھانے کی ہدایات کیں اور انہیں اگلی صبح تک مزید غذائیں کھانے سے روک دیا۔ ماہرین نے رضاکاروں کو 14 ہفتوں تک ہفتے کے 6 دن تک ایسا عمل کرنے کا کہا اور بعد میں رضاکاروں کے وزن سمیت ان کے جسمانی ٹیسٹ کیے اور ان سے سوالات بھی کیے گئے۔ نتائج سے معلوم ہوا کہ 14 ہفتوں کی پریکٹس سے عام طور پر رضاکاروں کا وزن تین کلو تک کم ہوگیا اور ان میں بلڈ پریشر کی سطح بھی نارمل ہوگئی جب کہ ان کے موڈ میں بھی بہتری آئی۔

مذکورہ تحقیق میں ماہرین نے ان رضاکاروں کو شامل کیا تھا جو اضافی وزن یا موٹاپے کا شکار تھے اور ان میں بلڈ پریشر سمیت موڈ خراب ہونے جیسے مسائل بھی تھے۔

ماہرین کے مطابق 12 گھنٹے تک غذائیں کھاتے رہنے کے مقابلے میں اگر غذائیں کھانے کا عمل 8 گھنٹے تک محدود رکھا جائے اور سہ پہر کے بعد غذائیں کھانا بند کی جائیں تو موٹاپے سے بچا جا سکتا ہے۔ اس عمل سے نہ صرف وزن میں کمی آ سکتی ہے بلکہ بلڈ پریشر کو بھی قابو میں رکھا جا سکتا ہے، جس سے کئی طرح کے طبی فوائد بھی ہوسکتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق صبح سے دوپہر تک غذائیں کھانے کے اوقات اس لیے بہتر ہیں کیوں کہ ان اوقات کے دوران انسان کا اندرونی نظام غذائوں کو بہتر طریقے سے ہضم کرنے کے قابل ہوتا ہے جو کہ شام کے بعد سست پڑنا شروع ہوجاتا ہے۔ مذکورہ تحقیق کے محققین میں صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی کی آغا خان یونیورسٹی کی محقق حمیرا جمشید بھی شامل تھیں۔ اس وقت دنیا بھر میں گندم، چاول اور مکئی کے بعد کیلا چوتھے نمبر کی غذائیت ہے، جسے سب سے زیادہ کھایا جاتا ہے اور دنیا کے کئی علاقوں میں اس کے چھلکوں کو بھی مختلف کاموں میں استعمال کیا جاتا ہے۔ تاہم حال ہی میں امریکی اور بھارتی ماہرین کی جانب سے کی جانے والی ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ کیلے کے چھلکوں سے تیار آٹے کو دیگر چیزوں کے آٹے میں شامل کرکے اس سے غذائیں تیار کی جائیں تو وہ نہ صرف کافی وقت تک تازہ رہتی ہیں بلکہ ان کے ذائقے میں بھی بہتری آتی ہے اور اس کے کئی طبی فوائد بھی ہوتے ہیں۔

ماہرین نے کیلے کے چھلکے کے فوائد جاننے کے لیے صاف کیلوں کے چھلکوں کو خشک کرنے کے بعد اس کا آٹا تیار کیا اور پھر اسے گندم کے آٹے میں ملاکر اس سے کچھ غذائیں تیار کیں۔ ماہرین نے تیار کی گئی غذاؤں کا ذائقہ معلوم کرنے کے لیے 20 ماہر باورچیوں کی خدمات حاصل کیں، جنہوں نے تیار غذاؤں کے ذائقے میں فرق کی نشاندہی کی۔ باورچیوں نے گندم کے آٹے میں کیلے کے چھلکوں کے آٹے کی مدد سے تیار غذاؤں کو زیادہ ذائقہ دار قرار دیا۔ علاوہ ازیں ماہرین نے نوٹ کیا کہ صرف گندم کے آٹے سے تیار کچھ خشک غذائیں تین ماہ کے اندر اپنا اثر چھوڑنے لگتتی ہیں مگر کیلے کے چھلکوں سے بنی غذاؤں میں تین ماہ بعد بھی ’اینٹی آکسیڈنٹ‘ نامی کیمیکل کی مقدار برقرار رہتی ہے، یہ کیمیکل انسانی جسم کے اعضا کو خراب یا بیمار ہونے سے بچاتا ہے۔ ماہرین کے مطابق کیلے کے چھلکوں میں ’پروٹین، پوٹاشیم، میگنیشیم، وٹامنز، پولی ان سیچوریٹڈ فیٹی ایسڈز،ر امینو ایسڈز اور اینٹی آکسیڈنٹ‘ نامی کیمیکلز کی بھاری مقدار پائی جاتی ہے جو کہ صحت کے حوالے سے کئی طرح کے فوائد دیتے ہیں اور ان سے غذائیں بھی ذائقہ دار بنتی ہیں۔ ماہرین کے مطابق کیلے کے چھلکوں سے آٹا تیار کرنے سے نہ صرف خوراک کی کمی کا مقابلہ کیا جا سکے گا بلکہ چھلکوں سے بننے والے کچرے اور گندگی میں بھی نمایاں کمی آئے گی۔

اپنا تبصرہ لکھیں