آنسو بہانہ صحت کے لیے مفید قرار

ہفتے میں کم از کم ایک بار رونے سے قوت مدافعت مضبوط ہوتی ہے۔ بلڈ پریشر نارمل اور اعصابی تناؤ کا خاتمہ ممکن۔ بینائی بحال رکھنے میں مفید۔ مضر بیکٹیریا اور زہریلے مادے بھی خارج ہو جاتے ہیں۔ عاملی طبی ماہرین

عالمی طبی ماہرین کا تازہ تحقیق میں کہنا ہے کہ آنسو بہانا انسانی صحت کے لیے مفید ہے۔ ہفتے میں کم از کم ایک بار رونے کا عمل قوت مدافعت کو بہتر بناتا ہے۔ نفسیاتی و جسمانی دباؤ میں کمی پیدا کرتا ہے۔ بلڈ پریشر نارمل اور اسٹریس کو کم کرتا ہے۔ آشوب چشم کے ممکنہ خطرات کو کم کر دیتا ہے اور بینائی کو بہتر بناتا ہے۔ ضرر رساں بیکٹیریا سمیت زہریلے مادے بھی آنسوؤں کے ذریعے خارج ہو جاتے ہیں۔ طبی ماہرین نے دریافت کیا ہے کہ گریہ وزاری کے عمل میں آنسوؤں کے ساتھ ساتھ انسانی جسم سے زہریلے مادے بھی خارج ہو جاتے ہیں اور رونے کی بدولت انسان بے چینی اور تناؤ کے ماحول سے باہر نکل آتا ہے۔ جاپانی ماہرین کی تحقیق میں بھی رونے کو ایک اچھا عمل قرار دیا گیا ہے۔ جاپانی ایکسپرٹ ’’فومی یوشیدا ‘‘نے تو باقاعدہ ایک انسٹیٹیوٹ کھولا ہوا ہے جہاں وہ لوگوں کو رونے کے طریقے سکھاتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ رونے سے آپ کی آنکھیں بیکٹیرا کے مضر اثرات اور ممکنہ خطرات سے محفوظ ہو جاتی ہیں۔
’’گریہ تھراپی‘‘ انسانی صحت کو بہتر بناتی ہے۔ آنسو بہانے سے آنکھیں صاف ہو جاتی ہیں اور ان کی نمی برقرار رہتی ہے۔ اس کے برعکس جو لوگ آنسو روک لیتے ہیں، اس سے ان کی صحت پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ اس لئے اگر آپ کو رونا آ رہا ہو تو اسے روکنے کی ہرگز کوشش نہ کریں۔ رونے سے انسان کی جلد بھی خوبصورت ہو جاتی ہے کیوں کہ یہ عمل امیونوگلوبینز کے اخراج کو نارمل بناتا ہے۔ آنسوؤں کو روکنے سے دل کے عضلات کی کارکردگی، دھڑکنوں اور اعصابی نظام پر برے اثرات پڑتے ہیں اور انسانی جسم میں شوگر کا تناسب بڑھ جاتا ہے، بلڈ پریشر تیز ہو جاتا ہے اور سانس لینے میں مسائل پیدا ہو جاتے ہیں۔ اس لیے ہفتے، عشرے میں ایک بار لازمی رو لینا چاہیے۔
رونے سے نفسیاتی دباؤ اور روزمرہ زندگی کی تھکاوٹ دور کرنے میں بھی مدد ملتی ہے۔ آنسوؤں سے رونے والا شخص خود کو ہلکا پھلکا محسوس کرتا ہے۔ اس کا فشار خون درست ہو جاتا ہے۔ نفسیاتی مسائل کا خاتمہ ہو جاتا ہے اور انسان پرسکون ہو جاتا ہے۔ رونے کا عمل ہنسنے، سونے ، آرام کرنے اور کافی کا ایک کپ پینے سے بہتر ہے۔ جاپانی ایکسپرٹ فومی یوشیدا لوگوں کو رلانے اور ان کو دباؤ سے نکالنے کے ماہر ہیں۔ فومی یوشیدا اپنے انسٹیٹیوٹ میں آنے والے لوگوں کو رونے کے طریقے سکھانے کے ساتھ اس کے صحت پر پڑنے والے فوائد پر بھی لیکچر دیتے ہیں۔ فومی یشیدا کا کہنا ہے کہ اثرانگیز موسیقی سننا، ٹریجڈی فلمیں دیکھنا، تنہائی میں اپنی یاداشتوں کی بنیاد پر رونا، المیہ کہانیوں کا مطالعہ کرنا وغیرہ سب ایسے اعمال ہیں جو روزمرہ زندگی کا بوجھ اور سوچ کا دباؤ کم کرنے میں معاون ثابت ہو سکتے ہیں۔ رونے سے انسانی مزاج میں نرمی، دل کی دھڑکن کی رفتار میں کمی اور دماغی صحت بہتر ہوتی ہے۔ جدید سائنسی تحقیق سے بھی یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ آنسوؤں کے ساتھ رونا دماغ کے جذباتی تکلیف بڑھانے والے نیوروٹرانس میٹرز میں کمی کا باعث بنتا ہے اور جسم سے خطرناک بیکٹیریا کا خاتمہ کرتا ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں