لاہور ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت کو ہدایت کی ہے کہ قیام پاکستان کے بعد سے سیاسی حکمرانوں اور بیوروکریٹس کو غیر ملکی شخصیات کی جانب سے ملنے والے توشہ خانہ کے تحائف کی تفصیلات جمع کرائی جائیں۔
1947 سے اب تک توشہ خانہ سے تحائف وصول کرنے کی تفصیلات کی فراہمی کے لیے دائر درخواست پر سماعت ہوئی، جسٹس عاصم حفیظ نے ایڈوکیٹ اظہر صدیق کی وساطت سے دائر شہری منیر احمد کی درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزار کے وکیل اظہر صدیق نے کہا کہ 1947 سے لے کر اب تک توشہ خانہ سے کس نے کتنے تحائف حاصل کیے، اس سے متعلق تمام تفصیلات عام ہونی چاہیے، جب تحائف دیے جائیں تو تفصیلات سامنے آنی چاہییں۔ دوران سماعت وفاقی حکومت کے وکیل کی جانب سے درخواست کی مخالفت کی گئی، وفاقی حکومت کے وکیل نے درخواست پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ یہ خفیہ معلومات ہیں، پبلک نہیں کی جا سکتیں، عدالت نے استفسار کیا کہ یہ معاملہ خفیہ کیسے رہ سکتا ہے، آپ تفصیلات عدالت میں پیش کریں، عدالت طے کرے گی کہ یہ خفیہ ہیں یا نہیں۔ اس دوران لاہور ہائی کورٹ نے حکومت سے توشہ خانہ سے دیے جانے والے تحائف کی مکمل تفصیلات طلب کرلیں، عدالت عالیہ کی جانب سے قیام پاکستان سے لے کر اب تک حکمرانوں، بیوروکریٹس کو توشہ خانہ سے دیے جانے والے تحائف کی مکمل تفصیلات اور رپورٹ طلب کی گئی ہے۔ عدالت نے وفاقی حکومت کو سولہ جنوری تک تمام تفصیلات عدالت میں فراہم کرنے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی آئندہ سماعت 16 جنوری کے لیے مقرر کر دی۔