War-with-Pakistan-is-not-at-the-behest-of-anyone-Afghan-Foreign-Minister

پاکستان سے کہیں گے جنگ کسی کے مفاد میں نہیں: افغان وزیر خارجہ

افغان وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی کا کہنا ہے کہ ہم اپنے قریبی پڑوسی ملک پاکستان سے کہنا چاہتے ہیں کہ ڈیورنڈ لائن پر بدامنی اور جنگ کے واقعات کسی کے مفاد میں نہیں ہیں۔ ہم آپ کو مسلمان بھائی اور پڑوسی کی نظر سے دیکھتے ہیں اور آپ کا رویہ بھی یہی ہونا چاہیے۔ ہم نے آپ کے لیے ٹرانزٹ کے راستے کھول دیے ہیں، تعلق دوطرفہ ہونا ضروری ہے تاکہ مسائل ختم ہوں۔

(ویب ڈیسک)  کے مطابق: افغان وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی نے ’ویور ٹیکس پینیلٹیز‘ یا ’ٹیکس جرمانے کی معافی‘ کے عنوان سے منعقدہ کانفرنس سے اپنے خطاب میں پاکستان کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ تجارتی راستوں پر مسائل پیدا کرنے سے دونوں ممالک متاثر ہوتے ہیں۔ ملک میں سکیورٹی کے حالیہ واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ افغانستان میں حالات کو غیر محفوظ بنانے میں بعض غیر ملکی حلقے ملوث ہیں۔

(ویب ڈیسک)    نیوز کے مطابق افغان وزیر خارجہ نے سوال کیا کہ ’آج سکیورٹی خدشات میں، انٹیلی جنس سے پوچھیں کہ اندرونی یا بیرونی ہاتھ ملوث ہیں؟ جو لوگ ان واقعات کے سلسلے میں گرفتار ہیں وہ کہاں سے آتے ہیں؟

انہوں نے کہا کہ اسی لیے ہم افغانستان کے پڑوسیوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ایک پرامن اور مستحکم افغانستان پورے خطے کے لیے فائدہ مند ہے۔ امیر خان متقی نے مزید کہا کہ تاجروں اور امیر لوگوں سے کہا کہ وہ ملک کی اقتصادی ترقی میں حصہ لیں۔

بختر نیوز ایجنسی کے مطابق انہوں نے کہا کہ ’مشترکہ کوششوں سے ملک ترقی کر سکتا ہے۔افغان وزیر خارجہ کے اس بیان پر تا حال پاکستانی دفتر خارجہ کا کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا ہے تاہم پاکستان کا موقف ہے کہ سرحدی جھڑپوں کا آغاز افغانستان کی جانب سے بلا اشتعال فائرنگ اور گولہ باری ہوتا رہا ہے جس کی وجہ سے پاکستان کے سرحدی علاقے میں گھروں اور جانوں کا نقصان ہوتا رہا ہے۔ آریانا نیوز کے مطابق وزیر خارجہ امیر خان متقی کا کہنا ہے کہ امارت اسلامیہ کے خلاف بین الاقوامی دباؤ افغانستان کو بے قابو عدم تحفظ اور عدم استحکام کی طرف لے جائے گا۔ متقی نے کہا کہ ’اگر کوئی افغانستان پر زیادہ دباؤ ڈالتا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ وہ افغانستان کو عدم تحفظ اور عدم استحکام کی طرف لے جائے گا اور اس بار کوئی اس پر قابو نہیں پا سکے گا، لیکن یہ کسی کے مفاد میں نہیں ہے۔‘ وزیر خارجہ نے عالمی برادری سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ وہ دباؤ ڈالنے کے بجائے امارت اسلامیہ کے ساتھ مذاکرات اور مذاکرات کا راستہ اختیار کرے کیوں کہ ان کے مطابق افغانستان کے مسائل کا واحد حل مذاکرات ہیں۔

اپنا تبصرہ لکھیں