خواب کی حیران کن تعبیر

قاضی محمد ایوبؒ جو بھوپال میں قاضی القضاۃ (چیف جسٹس) تھے۔ ان کو تعبیر میں حق تعالیٰ نے مہارت عطا فرمائی تھی۔ ان کے بارے میں مشہور تھا کہ ان کی تعبیر اکثر فوراً سامنے آ جاتی تھی۔
ان کے زمانے میں ایک شخص نے خواب دیکھا۔ یہ نوجوان شخص اہل حدیث مسلک سے تعلق رکھتا تھا۔ اس نے دیکھا کہ نواب صدیق حسن خانؒ کا زمانہ ہے اور قاضی محمد ایوب قاضی القضاۃ ہیں۔ ان کے دفتر میں یہ نوجوان ملازم تھا۔ قاضی صاحب ایک دورے پر سفر میں تھے۔ یہ نوجوان ان کے پاس آیا اور عرض کیا کہ میں نے خواب دیکھا ہے کہ نماز کی ایک بہت بڑی جماعت کھڑی ہوئی ہے۔ لاکھوں آدمی ہیں اور صف اول میں رسول کریمﷺ کھڑے ہیں اور نواب صدیق حسن خان نماز کی امامت فرما رہے ہیں۔ (نواب صدیق حسن خان اہل حدیث مسلک میں صاحب علم شخص تھے، ان کے اہل علم سے محبت کے بہت سے واقعات حضرت مولانا اشرف علی تھانویؒ نے بیان فرمائے ہیں)۔
خواب سن کر انہوں نے نوجوان سے پوچھا: ’’کیا تم نے واقعی یہ خواب دیکھا ہے؟‘‘ اس نے کہا جی ہاں۔ فرمایا تو سن لو! نواب صدیق حسن خان صاحب کا انتقال ہو گیا ہے۔ کچھ ہی دیر میں اطلاع آئی کہ نواب صاحب اپنے رب سے جا ملے۔
نوجوان کو تعبیر سن کر تعجب ہوا تھا۔ اس کا گمان تھا کہ اس میں نواب صاحب کی مقبولیت کی طرف اشارہ تھا، کیوں کہ ان کو امامت کرتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔ یہ نوجوان قاضی صاحب کے پاس پہنچا اور پوچھا کہ آپ نے یہ تعبیر ظاہری گمان کے بالکل مخالف دی۔ فرمایا کہ نبی کریمؐ کی موجودگی میں کسی کو امامت کا حق نہیں ہے۔ رسول اکرمؐ کے آگے کوئی جنازہ تو ہو سکتا ہے، کوئی زندہ نہیں۔
(خطبات حکیم الاسلام حضرت قاری طیب صاحبؒ، جلد 1، صفحہ 66)

اپنا تبصرہ لکھیں