Protection from ghosts

بھوتوں سے کیسے جان چھوٹے

بھوتوں سے کیسے جان چھوٹے

Protection from ghosts

حضرت ابوایوب انصاریؓ فرماتے ہیں ہمارے گھر میں ایک بخاری تھی، جس میں کھجوریں رکھی رہتی تھیں۔ غول بلی کی صورت بنا کر آتے اور اس میں سے کھجوریں نکال کر لے جاتے۔ میں نے رسول اکرمﷺ سے اس بات کی شکایت کی۔ آپ نے ارشاد فرمایا کہ جاؤ اور جب پھر آئے تو اس سے کہنا ’’بسم اللہ اجیبی رسول اللہ‘‘ (یعنی اللہ کے نام کی برکت سے رسول اکرمؐ کی خدمت میں حاضر ہو) حضرت ابوایوبؓ فرماتے ہیں کہ جب وہ دوبارہ آئی تو میں نے اس کو پکڑ لیا، اس نے قسم کھائی کہ اب نہیں آؤں گی۔ میں نے اس کو چھوڑ دیا۔ پھر جب میں خدمت اقدس میں حاضر ہوا تو آپؐ نے فرمایا کہ تمہارے قیدی کا کیا ہوا؟ میں نے عرض کیا کہ اس نے قسم کھا لی ہے کہ اب نہیں آؤں گی۔ آپؐ نے فرمایا کہ اس نے جھوٹ بولا ہے اور جھوٹ بولنا اس کی عادت ہے۔ چنانچہ اگلے دن وہ پھر آئی اور میں نے اس کو پکڑ لیا۔ اس نے پھر قسم کھائی اور میں نے پھر چھوڑ دیا ۔ اگلے دن حضور اکرمﷺ نے پھر وہی سوال کیا اور میں نے وہی جواب دیا۔ اس مرتبہ بھی آپؐ نے فرمایا کہ اس نے جھوٹ بولااور جھوٹ اس کی عادت ہے۔ تیسری بار جب وہ پھر آئی تو میں نے اس کو پکڑ لیا اور کہا کہ اس مرتبہ میں تجھ کو خدمت نبویؐ میں لے جائے بغیر نہیں چھوڑوں گا۔
یہ سن کر اس نے جواب دیا کہ میں آپ کو ایک گر کی بات بتائے دیتی ہوں، وہ یہ کہ تم اپنے گھر میں آیت الکرسی پڑھ لیا کرو۔ اس کے پڑھنے سے آپ کے گھر میں شیطان یا اور کوئی چیز نہیں آئے گی۔ جب میں حضور اکرمﷺ کی خدمت مین حاضر ہوا تو آپؐ نے پھر وہی سوال کیا۔ میں نے جواب میں پورا واقعہ آپؐ کو سنایا تو آپؐ نے ارشاد فرمایا کہ یہ تو اس نے سچ بات بتائی ہے، مگر فی نفسہ وہ بہت جھوٹ کی عادی ہے۔
اسی مضمون کی ایک حدیث امام بخاریؒ نے حضرت ابوہریرہؓ نے نقل کی ہے۔ ’’وہ فرماتے ہیں کہ مجھ کو حضور اکرمﷺ صدقۃالفطر کے مال کا محافظ مقرر فرمایا اور میرے ساتھ بھی ایساہی قصہ پیش آیا، جیسا اوپر مذکور ہے۔ حضرت ابوہریرہؓ فرماتے ہیں کہ میں نے حضورؐ سے آ کر عرض کیا کہ یا رسول اللہ! میں نے اس کو اس لیے چھوڑ دیا کہ کیوں کہ اس نےمجھے ایسے کلمات تلقین کیے ہیں جن کے ذریعے حق تعالیٰ مجھ کو نفع عطا فرمائے گا۔ حضورؐ نے دریافت فرمایا کہ کون سے کلمات ہیں؟ میں نے عرض کیا کہ اس نے مجھ سے کہا ہے کہ تم اپنے بستر پر لیٹنے سے پہلے پوری آیت الکرسی پڑھ لیا کرو، یہ خدا کی طرف سے تمہاری محافظ بن جائے گی اور صبح تک کوئی شیطان تمہارے پاس نہیں پھٹکے گا۔
امام طبرانیؒ اور امام بزارؒ نے حضرت ابوہریرہؓ کی یہ حدیث نقل کی ہے: ’’نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جب تم لوگوں کو بھوت دھوکا دینا چاہیں تو اذان پڑھ دیا کرو، اس لیے کہ جب شیطان اذان کی آوااز سنتا ہے تو گوز مارتے ہوئے بھاگ جاتا ہے۔‘‘
امام نوویؒ نے ’’کتاب الاذکار‘‘ میں اس حدیث کو صحیح قرار دیا ہے۔ فرماتے ہیں کہ رسول اکرمؐ نے ذکر الٰہی کو دفع ضرر کا وسیلہ قرار دیا ہے۔ اسی طرح نسائیؒ نے ایک روایت حجرت جابرؓ سے نقل کی ہے، جس میں حضور اکرمؐ کا یہ ارشاد منقول ہے۔ اول شب میں گھر آیا کرو، کیوں کہ رات کے وقت زمین سمٹتی ہے۔ اگر غیلان (بھوت) تم پر ظاہر ہوا کریں تو جلدی سے اذان پرھ دیا کرو۔ امام نوویؒ نے بھی یہی نقل کیا ہے۔ مسلم نے سہیل ابن ابی صالح نے نقل کیا ہے ’’فرماتے ہیں کہ میرے والد نے مجھے اور ایک غلام کو بنی حارثہ کے ایک محلے میں بھیجا۔ راستے میں ایک دیوار کے اوپر سے کسی نے غلام کا نام لے کر اس کو پکارا۔ یہ سن کر غلام دیوار پر چڑھ گیا، مگر کوئی نظر نہ آیا۔ گھر پہنچ کر یہ واقعہ میں نے والد سے ذکر کیا تو آپ نے ارشاد فرمایا کہ اگر مجھ کو یہ معلوم ہوتا کہ تمہارے ساتھ یہ واقعہ پیش آئے گا میں تم کو ہرگز وہاں نہ بھیجتا، لیکن جب بھی تم کو ایسی آواز سنائی دے تو تم اذان پڑھ دیا کرو، کیوں کہ میں نے حضرت ابوہریرہؓ سے سنا ہے کہ وہ حضورؐ کا یہ نقل ارشاد کرتے ہیں کہ شیطان اذان کی آواز سن کر لوٹ جاتا ہے۔
مسلم شریف میں حضرت جابرؓ سے روایت ہے کہ حضورؐ نے ارشاد فرمایا: ’’اسلام میں عدویٰ کی کوئی حقیقت ہے نہ بدفالی کی اور نہ غول (بھوت) کی کوئی حقیقت ہے۔‘‘ اہل عرب کا یہ گمان اور عقیدہ تھا کہ غول جنگلوں میں ہوتے ہیں اور یہ کہ وہ شیاطین کی ایک جنس ہیں، جو انسانوں پر ظاہر ہوتے ہیں اور رنگ بدل کر اس کو راستہ بھلا دیتے ہیں اور مار ڈالتے ہیں۔ جمہور علماء فرماتے ہیں اس حدیث میں حضورؐ نے اس عقیدے کی تردید فرما دی ہے کہ بھوت کوئی چیز نہیں ہے اور بعض علماء کی رائے یہ ہے کہ اس حدیث میں غول کے وجود کی نفی نہیں ہے، بلکہ اس عقیدے کا بطلان ہے کہ وہ طرح طرح کے رنگ بدلتا ہے اور دھوکا دیتا ہے، لہٰذا ’’لاغول‘‘ کا مطلب یہ ہوا کہ غول میں یہ قوت نہیں ہے کہ وہ کسی کو راستہ بھلا دے۔ چنانچہ اس کی تائید ایک دوسری حدیث سے بھی ہوتی ہے، جس میں حضورؐ نے ارشاد فرمایا: ’’لاغول ولکن السعالی‘‘ علماء فرماتے ہیں کہ سعالی ساحر جنات ہیں۔

Protection from ghosts
(حیات الحیوان)

اپنا تبصرہ لکھیں