حضرت سلیمانؑ کے قیدی جنات

حضرت عمر بن عبدلعزیزؒ نے مغرب (مراکش) کے گورنر موسیٰ بن نصیرؒ سے سوال کیا، سمندر کی کوئی عجیب بات جو تم نے دیکھی یا سنی ہو بیان کرو۔ (موسیٰ بن نصیرؒ لشکر اسلام کے سپہ سالار بنا کر جنگوں کے لئے روانہ کئے جاتے تھے اور انہوں نے مغرب (مراکش) تک کے علاقے اور ممالک فتح کئے تھے۔) انہوں نے فرمایا کہ ہم سمندر کے جزائر میں سے ایک جزیرے میں گئے، ہم نے وہاں ایک تعمیر شدہ گھر دیکھا اور اس میں سترہ سبز گھڑے دیکھے، جن پر حضرت سلیمان علیہ السلام کی مہر لگی ہوئی تھی تو میں نے درمیان والے، قریب والے اور اوپر والے گھڑے کو پیش کرنے کا حکم دیا تو انہیں میرے سامنے لایا گیا۔ میں نے ایک کھولنے کا حکم دیا تو اس میں سوراخ کیا گیا۔ اندر دیکھا کہ اس میں ایک شیطان تھا، جس کے ہاتھ اس کی گردن سے بندھے ہوئے تھے، وہ کہہ رہا تھا کہ اس ذات کی قسم! جس نے آپ کو نبوت کا شرف بخشا ہے، میں زمین میں فساد کرنے کے لئے پھر کبھی نہیں آؤں گا، پھر اس شیطان نے (اِدھر اُدھر) دیکھا اور کہا: خدا کی قسم! یہ تو مجھے نہ سلیمان نظر آ رہا ہے اور نہ ہی اس کا ملک۔ پھر اس نے زمین میں غوطہ لگایا اور غائب ہو گیا۔ باقی گھڑوں کے متعلق میں نے حکم دیا تو انہیں ان کی جگہ پر رکھ دیا گیا۔
(کتاب العجائب لشکر)
ایک اور روایت میں ہے کہ موسیٰ بن نصیرؒ جہاد کے لئے سمندر کے راستے سے چلے، حتیٰ کہ وہ تاریک سمندر تک جا پہنچے اور کشتیوں کو ہوا کے رخ پر چلتا ہوا چھوڑ دیا۔ پھر انہوں نے کشتیوں کے پاس کچھ آواز سنی، دیکھا تو سبز رنگ کے گھڑے ہیں، ان میں سے ایک گھڑا اٹھایا تو اس کی مہر توڑنے سے ڈر گئے اور حکم دیا کہ اس کو نیچے سے سوراخ کرو، جب گھڑے کا منہ پیالے کے برابر ہو گیا تو ایک چیخنے کی آواز سنی، وہ کہہ رہا تھا ’’نہیں، خدا کی قسم، اے خدا کے نبی، میں آئندہ کوئی ایسی شرارت نہیں کروں گا۔‘‘ تو موسیٰ بن نصیرؒ نے کہا یہ تو ان شیاطین میں سے ہے جنہیں حضرت سلیمانؑ بن داؤدؑ نے قید کیا تھا، پھر گھڑے کے اس سوراخ کو بند کر دیا گیا۔ پھر انہوں نے کشتی پر ایک شخص کو دیکھا جو انہیں گھور رہا تھا اور ان کو دیکھ کر کہہ رہا تھا، خدا کی قسم! تم وہی ہو، اگر تمہارا مجھ پر احسان نہ ہوتا تو میں تم سب کو غرق کر دیتا۔ (العجائب لشکر)
یہ موسیٰ بن نصیرؒ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے زمانے میں سمندر کے راستوں سے جہاد پر مامور ہوئے تھے۔ اندلس انہوں نے فتح کیا تھا، کہا جاتا ہے جتنے کافر انہوں نے قید کیے ، کسی اور جرنیل نے نہیں کیے۔

اپنا تبصرہ لکھیں