ابلیس کی موت کا دردناک منظر

آدم علیہ السلام نے ملک الموت سے فرمایا، ابلیس کی موت کا منظر مجھے بتاؤ۔ فرشتہ نے سنانا شروع کیا تو وہ اتنا دردناک تھا کہ آدم علیہ السلام سن نہ سکے۔ فرمایا، بس کرو اب نہیں سنا جاتا۔

احنف بن قیس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے ملاقات کے لیے ایک مرتبہ مدینہ منورہ جانا ہوا۔ ایک مجمع میں حضرت کعب احبار رضی اللہ عنہ کو تقریر کرتے ہوئے دیکھا تو میں بھی بیٹھ گیا۔ وہ فرما رہے تھے کہ حضرت آدم علیہ السلام نے وفات کے وقت اللہ تعالیٰ سے عرض کیا یا اللہ میری موت سے میرا ازلی دشمن (ابلیس) بہت خوش ہو گا، اس کو تو قیامت تک زندہ رہنا ہے۔ جواب ملا آدم تم انتقال کے بعد جنت میں چلے جاؤ گے اور وہ ملعون قیامت تک دنیا ہی میں رہے گا۔ آخر میں اس کو موت آئے گی تا کہ ساری دنیا کے لوگوں کے برابر موت کی تکلیف اٹھائے۔
آدم علیہ السلام نے ملک الموت سے فرمایا، ابلیس کی موت کا منظر مجھے بتاؤ۔ فرشتہ نے سنانا شروع کیا تو وہ اتنا دردناک تھا کہ آدم علیہ السلام سن نہ سکے۔ فرمایا، بس کرو اب نہیں سنا جاتا۔ اتنا فرما کر حضرت کعب رضی اللہ عنہ خاموش ہو گئے۔ لوگوں نے کہا، حضرت کچھ ہمارے سامنے بھی اس کی موت کا منظر بیان فرمائیں۔ پہلے تو انکار کیا، مگر لوگوں کے بے حد اصرار پر فرمایا:
جب قیامت قریب آئے گی، لوگ حسب عادت بازاروں میں مشغول ہوں گے۔ اچانک ایک زاردار دھماکہ ہو گا، جس سے بہت سے لوگ بے ہوش ہو جائیں گے۔ اللہ تعالیٰ ملک الموت سے فرمائیں گے، میں نے سب سے زیادہ تمہارے مددگار و معاون بنائے اور تم کو ان سب کے برابر قوت دی۔ میرے غصہ اور غضب کا لباس پہن کر جاؤ اور ابلیس ملعون کی روح قبض کرو اور اس کے ساتھ تمام انسانوں اور جنوں سے زیادہ سختی کرنا اور مالک (داروغہ جہنم) سے کہو کہ جہنم کے دروازے کھول دے۔
ملک الموت غیظ و غضب میں بھرے بہت سے فرشتوں کے ساتھ دنیا میں اس طرح آئیں گے کہ آسمان و زمین والے دیکھ لیں تو خوف کے مارے پگھل جائیں۔ ابلیس کے پاس پہنچ کر بہت زور سے ڈانٹ پلائیں گے، جس سے ابلیس بری طرح دھاڑیں مار مار کر چیخے گا۔ اگر دنیا والے اس کی آواز سن لیں تو بے ہوش ہو جائیں۔
ملک الموت ابلیس سے کہیں گے، خبیث تو نے بہت طویل عمر پائی اور بے شمار انسانوں کو گمراہ کیا، جو تیرے ساتھ جہنم میں جائیں گے۔ آج ان سب کے برابر تجھے موت کا مزہ چکھاؤں گا۔ تیری مہلت اور ڈھیل کا وقت ختم ہو چکا، اب تو موت سے بھاگ نہیں سکتا۔
ابلیس گھبرا کر مشرق کی جانب بھاگے گا تو کبھی مغرب کی جانب، لیکن ہر طرف اپنے سامنے ملک الموت کو پائے گا۔ سمندر میں گھسنے کی کوشش کرے گا تو سمندر نکال پھینکے گا۔ آدم علیہ السلام کی قبر کے پاس کھڑا ہو کر کہے گا۔ اے آدم! تمہاری وجہ میں ملعون و مردود بنا، کاش تم پیدا ہی نہ ہوتے۔ پھر ملک الموت سے کہے گا کتنی سختی اور تکلیف کے ساتھ میری جان نکالو گے؟ فرمائیں گے، جتنے لوگ جہنم میں ہیں ان سب کی موت سے کہیں زیادہ تکلیف اور سختی کے ساتھ۔ یہ سن کر تڑپنے لگے گا اور چیختا چلاتا اِدھر ادھر بھاگے گا اور جہاں موت آنی ہے وہاں گر جائے گا۔ وہ جگہ آگ کے انگارے کی طرح سرخ ہو گی اور وہاں جہنم کی سنڈاسیاں لگی ہوں گی۔ ان سنڈاسیوں سے تڑپا تڑپا کر اس کی جان نکالی جائے گی۔ آدم علیہ السلام اور حوا علیہاالسلام سے کہا جائے گا، ذرا اپنے دشمن کو دیکھو، کس طرح ذلت کے ساتھ مر رہا ہے۔ وہ دیکھ کر خوش ہوں گے اور کہیں گے

ربنا قد اتممت علينا النعم
’’یا اللہ! تو نے ہم ہر اپنی نعمت مکمل فرما دی۔‘‘

اپنا تبصرہ لکھیں