Three Prophecies

تین غیبی خبریں

حضرت سیدنا شہر بن حوشبؒ سے منقول ہے:

حضرت سیدنا صعب بن جثامہ اور حضرت سیدنا عوف بن مالکؒ میں دینی تعلق کی وجہ سے بہت گہری دوستی تھی۔ ایک دن حضرت سیدنا صعبؒ حضرت عوفؒ سے کہا:

’’اے میرے بھائی! ہم میں سے جو پہلے مر جائے اسے چاہیے کہ اپنے حال سے دوسرے کو آگاہ کرے کہ مرنے کے بعد اس پر کیا گزری؟ حضرت سیدنا عوفؒ نے کہا کیا ایسا ہو سکتا ہے؟

سیدنا صعبؒ نے فرمایا ’’ہاں ایسا بالکل ہو سکتا ہے۔‘‘

پھر کچھ دنوں بعد حضرت صعبؒ کا انتقال ہو گیا۔ حضرت سیدنا عوفؒ نے انہیں خواب میں دیکھ کر ان کا حال پوچھا:

فرمایا! میری بہت سی خطائیں بخش دی گئیں۔

حضرت سیدنا عوفؒ فرماتے ہیں:

میں نے ان کی گردن پہ سیاہ نشان دیکھ کر پوچھا۔ یہ سیاہ نشان کیسا ہے؟

فرمایا! میں نے فلاں یہودی سے دس دینار قرض لے کر اپنے ترکش یعنی تیر رکھنے کے تھیلےمیں رکھ دئیے تھے تم وہ دینار اس یہودی کو واپس لوٹا دینا یہ نشان اسی قرض کی وجہ سے ہے۔ اے میرے بھائی خوب توجہ سے سن میرے مرنے کے بعد ہمارے اہل و عیال میں چھوٹا یا بڑا کوئی واقعہ ایسا نہیں ہوا جس کی مجھے خبر نہ ہوئی ہو، مجھے ان کی ہر بات پہنچ جاتی ہے حتیٰ کہ ابھی چند روز قبل ہماری بلی مری تھی مجھے اس کا پتہ چل گیا ہے اور سنو میری سب سے چھوٹی بیٹی بھی چھ دن بعد انتقال کر جائے گی۔  تم اس سے اچھا برتاؤ کرنا۔

حضرت سیدنا عوفؒ فرماتے ہیں جب میں نیند سے بیدار ہوا تو میں نے سوچا یہ ضرور ایک اہم امر ہے میں اس کی تحقیق کروں گا۔

پھر میں ان کے گھر پہنچا تو گھر والوں نے خوش آمدید کہتے ہوئے کہا: اے عوفؒ کیا بات ہے صعبؒ کی وفات کے بعد آپ ایک مرتبہ بھی ہمارے پاس نہیں آئے؟

میں نے اپنی مصروفیات کا عذر بیان کر کے گھر والوں کو مطمئن کیا۔ پھر ترکش منگوایا تو اس میں دیناروں کی تھیلی موجود تھی۔ میں نے کہا فلاں یہودی کو بلا لاؤ۔

جب وہ آیا تو میں نے اس سے پوچھا: صعبؒ کے اوپر تمہارا کوئی مال تھا؟ یہودی نے کہا خدا صعبؒ پر رحم فرمائے، وہ تو امت محمدیہؐ کے بہترین افراد میں سے تھے، میرا ان سے کوئی مطالبہ نہیں۔

میں نے کہا سچ سچ بتاؤ کیا انہوں نے تم سے کچھ قرض لیا تھا؟ یہودی بولا ہاں انہوں نے مجھ سے دس دینار قرض لیے تھے۔ میں نے دیناروں کی تھیلی اس کی طرف بڑھائی تو کہنے لگا: خدا تعالیٰ کی قسم یہ وہی تھیلی ہے جو انہوں نے مجھ سے لی تھی۔

میں نے دل میں کہا حضرت صعبؒ کی بتائی ہوئی ایک بات بالکل سچ ثابت ہو چکی ہے۔ پھر میں نے گھر والوں سے پوچھا کیا صعبؒ کے وصال کے بعد تمہارے ہاں کوئی نئی بات ہوئی ہے؟ کہا جی ہاں! میں نے پوچھا وہ کیا ہے؟

تو انہوں نے کچھ باتیں بتائیں اور کہا ہماری بلی تھی جو ابھی چند روز قبل مری ہے۔ میں نے دل میں کہا دوسری بات بھی بالکل حق ثابت ہو گئی۔ پھر میں نے پوچھا: میرے بھائی صعبؒ کی چھوٹی بیٹی کہاں ہے؟

انہوں نے کہا وہ باہر کھیل رہی ہے۔ میں نے اسے بلوایا اور شفقت سے اس کے سر پر ہاتھ پھیرا تو اس کا جسم بخار کی وجہ سے کافی گرم ہو رہا تھا۔ میں نے گھر والوں سے کہا:

اس بچی کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنا اور اسے خوب پیار سے رکھنا۔ پھر میں واپس چلا آیا پھر چھ دن بعد اس بچی کا بھی انتقال ہو گیا اور یوں حضرت صعبؒ کی بتائی ہوئی تینوں باتیں بالکل سچ ثابت ہوئیں۔

(عیوان الحکایات)

Three Prophecies

اپنا تبصرہ لکھیں